اسلام کا پہلا دور وحی کا تھا اور لوگوں نے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا، ان کے سامنے دن رات قرآن نازل ہوتا تھا اس لیے وہ لوگ عقلی دلائل و براہین کا مطالبہ کے بغیر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو بغیر چوں و چراں کیے پورے یقین سے قبول کرلیتے تھے، دوسرا دور تبلیغ کا آیا پوری دنیا میں اسلام پہنچا ، تیسرا دور قرآن و حدیث سے مسائل فقہ اخذ کرنے کا آیا، حدیث اور فقہ پر نا صرف مکمل تحقیق کی گئی بلکہ ان کی تدوین بھی کی گئی، چوتھا دور تقریبا ہارون رشید کے زمانے میں شروع ہوا جب یونانی اور دوسرے غیر عربی علوم کا عربی میں ترجمہ کرنا شروع کیا گیا، یونانی علوم، منطق وفلسفہ وغیرہ کو عربی زبان میں منتقل کیا گیا، اس دوران یونانی فلاسفروں کی عقلی بحثیں اور شکوک و شبہات سامنے آئے، انکی عقلی بحثوں کے سامنے کچھ مسلمان علما بھی پھسلتے گئے ، اس عقلی فتنہ نے کس طرح تباہی مچائے رکھی اس پر کچھ بات میں اپنے بلاگ پر یہاں تھریڈ کے شروع میں کرچکا ہوں۔ ان علم الکلام کی بحثوں کے نتیجے میں اسلام میں کئی قسم کے عقلی تشریحی بنیاد پراعتزالی فرقے بھی بنے، ہر چیز اور مسئلہ میں عقل کے گھوڑے دوڑائے گئے اور اس وسیع موضوع پر کافی کچھ لکھا گیا، جب فتنہ کا زور بڑھا تو مسلمان علما نے اس موضوع کی طرف بھی بھر پور توجہ دی اور معتزلہ کے ہرعقلی اشکال کا جواب دیتے گئے، جس کے نتیجے میں یہ معدود ہوتے گئے، بعد میں انکے اشکالات مغربی فلاسفروں نے اپنی کتابوں میں کاپی کیے اوراب مسلمان ملکوں میں انکے شاگرد نام نہاد روشن خیال پروفیسر، ڈاکٹر، ضمیر فروش خود ساختہ علما اور مکی جیسے بلاگر عوام کو الجھانے کے لیےجاٹ رہے ہیں، ہمارے لوگ اس یک طرفہ بحث کو سنتے پڑھنے کے بعد اس کا اسی طرز میں عقلی جواب نہ پاکر کنفیوز رہتے ہیں، اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگوں کو اچھے علما میسر ہی نہیں جو انکی راہنمائی کریں اور بہت سے لوگ سستی کی وجہ سے علما سے نہیں پوچھتے اور بہت سے لوگوں کی اس موضوع پر علما سے تحقیق نہ کرانے کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ اس دور میں علما سوء کو سامنے رکھ کر علما کے خلاف ایک مسلسل پراپیگنڈے کے بعد سارے اسلامی علوم اور تحقیق کو ہی مشکوک بنا دیا گیا ہے، آج اپنے طور پر تحقیق کرنے والا نوخیزمحقق معتزلہ کی اس بحث کو پڑھ کر سوچتا ہے کہ یہ اتنی عقلی، سائنسی باتیں ہیں ان کا جواب یہ دو ٹکے کے جاہل مولوی کیسے دے سکتے ہیں ، ان کو تو فرقہ واریت اور فتوے لگانے سے ہی فرصت نہیں ملتی ، یہی بے اعتمادی بہت سے لوگوں کو ان بحثوں میں نہ صرف الجھائے رکھتی ہے بلکہ وہ ایمان و اعمال کو چھوڑ کر دہریت کی لائن کی طرف چل پڑھتے ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ دینی اور دنیاوی احکام اور انکی حکمتوں پر اٹھائے گئے ہر قسم کے اشکالات کا ہر دور کے مسلم علما نےنا صرف جواب دیا بلکہ حجت تمام کی ہے۔ آج انکی اس موضوع پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں ، میں ان چند اہم کتابوں کے لنک دوں گا جن میں عوام کی سمجھنے کی صلاحیت کو سامنے رکھتے ہوئے مختلف طریقے سے اہم موضوعات پر بات کی گئی ہے ۔
مولانا مناظر احسن گیلانی رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے تدوین فقہ، تدوین حدیث اور دوسرے اہم موضوعات پر مشہور تحقیقی مقالے اور کتابیں لکھی ہیں' کی الدین القیم کے نام سے اس موضوع پر بہترین کتا ب ہے ۔ یہ دراصل مولانا کے عثمانیہ یونیورسٹی میں دیے گئے لیکچروں کا مجمومہ ہے ، اس میں مولانا نے ابتدائے کتاب میں فلسفے کے چار مشہور سکولوں کے افکار علمی کا تجزیہ فرمایا، پھر ان حقائق غیبی کی گرہ کشائی میں فلسفہ کےعجز ونارسائی اور درماندگی و بیچارگی کی دل نشین الفاظ میں تفصیل بیان کی اور بتایا کہ مغرب کے وہ فلسفی جو اب سے تین ہزار سال پیشتر کے حکیم دیم قراطیس کے تھوکے ہوئے لقموں کو پھر سے چبا رہے ہیں اور ان مسائل میں اس کے پیدا کردہ شک وارتیاب اور انکار و بے اطمینانی کے مقلد محض ہیں ، کن کن راہوں اور کتنی چال بازی سے دین و ایمان کی سنگین عمارت میں نقب لگانے کی کوشش کرتے ہیں ، مولانا نے ان تمام تمہیدی امور کو بیان کیا ہے جو اصل مسائل کو سمجھنے اور ان مسائل میں دین و ایمان کے فیصلے کی اہمیت وعظمت کے آگے سر تسلیم خم کردینے میں پڑھنے والوں کی پوری مدد کرتے ہیں اور ان ہی صفحات میں علم ووہم کے فرق، انسان کے علمی ذرایع، عقل کا حواس سے تعلق، روح و مادہ کی حقیقت ، ان کے متعلق مختلف ارباب فکر کے اختلافات اور آخر میں اس سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان الجھے ہوئے مسائل کے حل کی فطری اور بہترین راہ کیا ہے۔
Read Online / Download
ڈاؤنلوڈ کرنے کیلئے رائیٹ کلک کرکے سیو ایز کردیں
علم الکلام اور فلسفہ پر مولانا ادریس کاندھلوی صاحب کی کتاب 'علم الکلام' بہت مدلل اور عام فہم ہے ۔ اس میں مذہب اسلام، توحید، حدوث عالم، حدوث مادہ و روح، صفات باری تعالی اور مسئلہ تقدیر پر معتزلہ کے عقلی اشکالات، جبر اور اختیار، رسالت، قیامت ، حیات آخرت، ملائکہ وشیاطین ، مسئلہ نجات وغیرہ کے متعلق پیدا کیے گئے وساوس اور اشکالات کے عقلی ، مدلل اور عام فہم جواب دیے ہیں اور سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
Read Online / Download
اسلام کی تعلیمات کی عقلی وجہ اور حکمت کے موضوع پر مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے بھی ایک کتاب " احکام اسلام عقل کی نظرمیں " لکھی ہے، جو میں پہلے بھی اپنے بلاگ پر یہاں دے چکا ہوں۔
Read Online / Download
مولانا کی ایک اور کتاب اشرف الجواب ہے جس میں مستشرقین ، مغرب زدہ مسلمان طبقہ اور فرقہ باطلہ کے اسلام کے متعلق سات سو سے زائد اعتراضات و شبہات کے عقلی و نقلی ، جامع اور دلچسپ جوابات دے گئے ہیں۔
Read Online / Download
پچھلے چند صدیوں میں عقل، فلسفہ اور اسراردین کے موضوع پر سب سے بہترین کتاب شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی حجتہ اللہ البالغہ ہے ۔ مولانا ابو الحسن علی صاحب ندوی رحمہ اللہ اس کتاب کے متعلق تحریر فرماتے ہیں
۔'' شاہ صاحب کی یہ مایہ ناز تصنیف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان معجزات میں سے ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے، اور جن سے اپنے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعجاز نمایاں اور اللہ کی حجت تمام ہوئی''۔
۔'' شاہ صاحب کی یہ مایہ ناز تصنیف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان معجزات میں سے ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے، اور جن سے اپنے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعجاز نمایاں اور اللہ کی حجت تمام ہوئی''۔
کتاب کے مقدمہ میں بھی اس طرف اشارہ ہے کہ شاہ صاحب رحمہ اللہ کو ادراک ہوگیا تھا کہ آگے عقلیت پسندی کا دور شروع ہونے والا ہے، جس میں احکام شریعت کے متعلق اوہام وشکوک کی گرم بازاری ہوگی۔ اسی خطرہ کا سد باب کرنے کے لئے آپ نے یہ بے نظیر کتاب لکھی ہے۔ اس میں آپ نے تعلیمات اسلام کو مطابق فطرت اور احکام دینی کو مبنی برحکمت ثابت کیا ہے۔ ہر حکم الٰہی اور امر شریعت کے اسرار ومصالح نہایت بلیغ اور مدلل انداز میں بیان فرمائے ہیں۔ جس سے ایک طرف تو متشککین اور مترددین کے شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجاتا ہے اور دوسری طرف معترضین کے اسلام پر معاندانہ اعتراضات کا منہ توڑ جواب مل جاتا ہے۔ مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ اپنی سرگذشت میں فرماتے ہیں:
۔ '' میں اپنی زندگی میں کسی بشر کی کتاب سے اتنا مستفید نہیں ہوا، جس قدر کہ اس کتاب سے خدا نے مجھے فائدہ پہنچایا۔ میں نے اسلام کو ایک مکمل اور مرتبط الاجزاء نظام حیات کی حیثیت سے اس کتاب ہی سے جانا ہے۔ دین مقدس کی ایسی بہت سی باتیں جن کوپہلے میں صرف تقلیداً مانتا تھا، اس جلیل القدر کتاب کے مطالعہ کے بعد الحمد للہ میں ان پر تحقیقاً اور علی وجہ البصیرت یقین رکھتا ہوں ''۔
علاوہ ازیں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ اپنی کتاب 'احکام اسلام: عقل کی روشنی' جس کا اوپر میں نے لنک دیا ہے' میں شاہ صاحب کی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
۔'' اس مبحث میں ( یعنی مصالح عقلیہ کے بیان میں) ہمارے زمانہ سے کسی قدر پہلے زمانہ میں حضرت مولانا شاہ ولی اللہ صاحب حجة اللہ البالغہ لکھ چکے ہیں ۔ سنا ہے کہ ترجمہ اس کا بھی ہوچکا ہے۔ مگر عوام کو اس کا مطالعہ مناسب نہیں کہ (اصل کتاب) غامض زیادہ ہے( یعنی صرف ترجمہ سے کتاب سمجھ میں نہیں آسکتی )۔
۔'' اس مبحث میں ( یعنی مصالح عقلیہ کے بیان میں) ہمارے زمانہ سے کسی قدر پہلے زمانہ میں حضرت مولانا شاہ ولی اللہ صاحب حجة اللہ البالغہ لکھ چکے ہیں ۔ سنا ہے کہ ترجمہ اس کا بھی ہوچکا ہے۔ مگر عوام کو اس کا مطالعہ مناسب نہیں کہ (اصل کتاب) غامض زیادہ ہے( یعنی صرف ترجمہ سے کتاب سمجھ میں نہیں آسکتی )۔
اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے مولانا سعید احمد پالنپوری صاحب نے اس کتاب کی شرح لکھی ، انہوں نے پہلے یہ کتاب دارالعلوم دیوبند میں کئی سال پڑھائی پھر اس کو سمجھنے سمجھانے میں جو جو نکات انکے سامنے آتے گئے اسکو جمع کرکے انہوں نے اس کی شرح پر مستقل ایک کتاب ترتیب دی ، اب یہ عوام کے پڑھنے اور سمجھنے کے قابل ہے اور بہت مزے دار اور سلیس زبان میں ہے۔ہمارے ایک دوست نے اس کتاب کا مکمل تعارف اور شرح کے انداز پر لکھا ہے، انکی تحریر یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
20 comments:
از احمر
بہت شکریہ
اللہ آپ کو اس کام کا بہترین بدلہ عطا کرے آپ نے وقت کی اہم ضرورت پر بہت ہی اچھا کام کیا ہے۔
اللہ تعالی سے دعاہے کہ سارے مسلمانوں کو اس سے فائدہ حاصل کرنے اور دوسروں تک پہنچا نے کی توفیق عطاء کرے آمین جزاک اللہ
آپ کا آرٹیکل بہت عمدہ ہے. الله آپکو جزا ئے خیر دے. لیکن مغرب پرست لوگ ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو بہت اچھالتے ہیں. مجھے اس موضوع پر کوئی عمدہ کتاب بتا دیجئے. میں نے چند علمائے کرام کی کتب کا مطالعہ کیا ہے جس میں انہوں نے اس نظریے کا رد کیا ہے. لیکن مغربی سائنسدان اس موضوع پر کئی ثبوت بھی فراہم کرتے ہیں اور اسکا اظہار وہ اپنے سائنٹفک جرنلس میں کرتے رہتے ہیں. جیسے کہ آجکل افریکہ میں انسان نما ڈھانچہ برآمد ہوا ہے ،جو نہ تو پورا انسان ہے اور نہ ہی بندر، اس کے بارے میں بہت بحث چل رہی ہے کہ یہ انسان اور بندروں کے درمیان کی ایک اور کڑی ہے. یہ تو صرف ایک مثال ہے اسکے علاوہ بھی کئی ڈھانچے برآمد ہوے ہیں . لیکن ان تمام ثبوتوں پر علماے کرام کی طرف سے کوئی بھی تحریر میری نظر سے نہیں گزری. نظریہ ارتقا کو صرف نظریے کی حد تک رد کیا جاتا ہے لیکن اسکے ثبوتوں کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی. اگر آپکی نظر میں کوئی اچھی کتاب ہے تو اسکا لنک مجھے بھیج دیں. شکریہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ
عدنان بھائی اس موضوع پر تفصیل موجود تو ہے لیکن وہ بکھری پڑی ہے، کافی عرصہ پہلے میں نے اس موضوع پر تھوڑا سا لکھا تھا تھا۔ملاحظہ فرمائیں۔
http://bunyadparast.blogspot.com/2011/05/blog-post_17.html
رحمۃ اللہ واسعہ شرح حجۃ اللہ النالغہ آپ نے پوری یہاں شیئر نہیں کی ہے۔ نیز جو جلد نمبر کہ کر یہاں لنک آپ نے دیا ہے وہ درحقیقت جلد نمبر ۳ کا لنک ہے اور جلد ۲ موجود نہیں
شکریہ
اس مضمون پر ہمارے فورم "صدائے مسلم" میں ایک صاحب نے کچھ یون تبصرہ کیا ۔
"[1] ما شاء اللہ سیّد آصِف جلال صاحب! بہُت اچّھا اِنتِخاب ہے اگرچہ اِن میں سے ایک کِتاب بھی نہ تو ”عقلیات“ پر ہے، نہ ہی ”فلسفہ“ پر۔ ہاں، دِفاعِ مذہبِ اِسلام کے لئے بڑی اچّھی کِتابیں ہیں۔ ہم نے یہ اندازہ صِرف مُختلِف کِتابوں کی فہرستِ مضامین سے لگایا ہے۔
[2] ہم نے مَولانا اشرف علی تھانوی صاحب کی کِتاب ”اَشرفُ الجواب“ ڈاؤن لوڈ کر لی ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کِیا گیا ہے کہ اِس میں ”جس میں مستشرقین ، مغرب زدہ مسلمان طبقہ اور فرقہ باطلہ کے اسلام کے متعلق سات سو سے زائد اعتراضات و شبہات کے عقلی و نقلی ، جامع اور دلچسپ جوابات دے گئے ہیں۔“ ہمیں مُستشرقِین سے دِل چسپی ہے کیونکہ ہم نے اُن کی کُچھ تصانِیف پڑھی ہیں۔ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی اِس کتاب میں مُستشرقین کی کتابیں، اُن کے پیش کردہ ”حقائق“ اور تحقیقات پڑھنے کے بعد جواب دِیا گیا ہے یا سُنی سُنائی باتوں پر گُزارہ کِیا گیا ہے۔
[3] ایک تسامُح کی طرف بھی توجُّہ دِلاتے چلیں کہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب مُحدّث دہلوی رحمة اللہ علیہ کی کتاب ”خُجّةُ اللہ البالغة“ کی جو تشرِیح مولانا سعید احمد پالنپوری صاحب نے فرمائی ہے، اُس میں سے جِلد دوئم غائب ہے۔ اِس لئے جہاں جِلد دوئم کا لِنک دِیا گیا ہے، وُہ جِلدِ سوئم ہے۔ جہاں جِلدِ سوئم کا لِنک دِیا گیا ہے، وُہ جِلدِ چہارُم ہے۔ اور جہاں جِلدِ چہارُم کا لِنک دِیا گیا ہے، وُہ در اصل جِلدِ پنجم ہے۔ اِس لِئے اگر جِلدِ دوئم فراہم کر دی جائے، تو عَین نوازش ہوگی۔
اگر کوئی بات بُری لگی ہو، تو معذرت خواہ ہیں۔"
چونکہ یہی مضمون نفس مضمون کو دیکھتے ہوئے اپنے بلاگ صدائے مسلم پر نشر کیا تھا اس کی وضاحت طلب کرتے ہیں جناب ایڈمن "بنیاد پرست" سے کہ وہ ہمیں مندرجہ بالا تبصرہ کے ضمن میں کچھ وضاحت فرمائیں تاکہ زہنی تسلی ہو سکیں۔۔۔۔۔۔ شکریہ
فورم کا لنک
http://www.facebook.com/groups/sadaemuslim/
بلاگ کا لنک
http://www.sadaemuslim.com/2012/10/blog-post_4140.html#.UHz61a6uUyM
اللہ آپ کو جزا دے آپ نے ہماری اس تحریر کو اپنے بلاگ پر جگہ دی. کتابوں کی اس کو لیکشن کو ہم نے عقلیات اور فلسفہ کا نام اس لیے دیا کہ ان کتابوں میں عقل اور فلسفہ کی روشنی میں مذہب اور اسکی تعلیمات اور اس پر مختلف عقلی اشکالات پر بحث کی گئی ہے. مثلا اسلام اور اسکے احکام کے متعلق عقلی اشکالات، یونانی علوم و نظریات، حکیم دیم قراطیس کی تھیوریز، علم ووہم کے فرق، حدوث عالم، حدوث مادہ و روح، انسان کے علمی ذرایع، عقل کا حواس سے تعلق، روح و مادہ کی حقیقت، مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے فلاسفہ کے نظریات اور اختلافات وغیرہ پر علم الکلام اور عقل کی روشنی میں کی گئی ہے، ان کتابوں میں چونکہ مختلف پرانے فلسفیوں کے نظریات پر اسلامی نقطہ نظر بیان کیا گیا ہے اور اسلامی نظریات و احکام کے متعلق فلسفیوں کے اوہام وشکوک کے جوابات دیے گئے ہیں اس لیے دفاعی رنگ خود بخود پیدا ہوگیا ہے.
حجتہ البالغہ کی شرح کے لنکس میں ہم سے غلطی ہوئی ہے، اسکی ایک جلد مس ہےوہ ہم نے سکین کروا لی ہے انشاء اللہ جلد اپ لوڈ کردی جایے گی.
دعاؤں کی درخواست ہے.
میرے پیارے اسلامی بھائی آپ سے گزارش ہے کہ حجۃ البالغہ کی دوسری جلد اپلوڈ کر دیں مجھے اس کی اشد ضرورت ہے۔ میرے پاس باقی چار جلدیں پہلے سے ہیں۔ آپ نے بھی وہی چار جلدیں اپلوڈ کی ہوئی ہیں۔
جزاک اللہ آپ نے عقلیات کے موضوع پر زب دست کلام کیا ھی،لیکن رحمۃ اللہ واسعہ کی دوسری جلد کیوں نھیں دی ھے؟
رفیع اللہ
rafi.qureshi3032@gmail.com
بهائی دوسری جلد همارے پاس موجود نہیں ہے۔ جیسے ہی دستیاب ہوئی اپ لوڈ کردیں گے۔
Assalamualikum,
Aik kitab bhool gaye ap. Islam aur aqliat Hazrat Thanvi ru ki hai. Us pe haashiya kheencha hai maulana bijnori ru ne. Bohat hi koi zabardast hai. Har banda parh bhi nahi sakta qk bohat hi dry hai.
جزاک اللہ ۔ آپ نے علم کا جو ذخیرہ یہاں شئر کیا ہے یہ وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم سب کا خاتمہ بالایمان فرمائے۔آمین
آپ کا آرٹیکل بہت عمدہ ہے.''علم الکلام کی ضرورت و اہمیت ''کے بارے میں اگر کوئی کتاب یا آرٹیکل آپ کے علم میں ہو توضرور بتائیں
السلام علیکم
بھائی عقل پرستی کے رد میں امام ابن تیمیہ کی بنیادی ترین یہ کتاب ”درء التعارض بین صریح المعقول وصحیح المنقول” اگر آپ کے پاس ہے تو برائے مہربانی مجھے اشد ضرورت ہے۔ جزاک اللہ
ahmadnuaman@gmail.com
بھائی یہ کتاب آپ اس لنک سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں ۔
http://waqfeya.com/book.php?bid=654
یہ ایک سائیٹ ہے ، یہاں سے بھی آپ کو اس حوالے سے کافی مدد مل سکتی ہے۔
http://ilhaad.com/category/philosophy/aqleyaat/
شکریہ بھائی بہت اچھا کام ہے۔ جزاک اللہ
قارئین سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ فلسفہ پر کوئی ایسی کتاب بتائیں جو عصر حاضر کے فلسفیانہ نظریات کے مطابق ہو اور جس کو درس نظامی میں میبذی کا متبادل کہا جاسکے۔
اللہ آپکو او آپ کی نسلوں کو دین کی خدمت کے لے قبول فرماے آمین
زبردست
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔