جمعہ، 1 اگست، 2014

ایسا کیوں ہے..... ؟

اک زمانہ تھا  لوگ کہیں سیر سپاٹے کے لیے جاتے تو  اک کیمرہ بھی ساتھ لے جاتے، اس میں اک ایکسرا فلم بھروالیتے جس پر پچاس ساٹھ تصاویر کھینچنا ممکن ہوجاتیں .  کوئی خوبصورت منظر نظر آیا وہاں تصویر بنالی. چڑیا گھر گئے تو بندروں،  شیروں کے پنجرے کے پاس کھڑے ہوکر تصاویر بنالی جاتیں. یہ تصاویر واپس آکر فوٹو سٹوڈیو والے سے صاف کروائی جاتیں اور پھر سارے دیکھتے ، گھر میں کوئی مہمان آتا اسے بھی دکھائی جاتیں..
 اب جدید دور ہے اب  اتنا بھاری کیمرے ساتھ رکھنے کی ضرورت ہے اور نا اس میں فلم ڈلوانے کی نا اب اس جیسی تفریح رہی ہے . فلمی اداکاروں کے پتلوں، بندروں کے پنجرے کے پاس کھڑے ہوکر تصاویر تو اب تھرڈ کلاسیے، غریب غرباء نکلواتے ہیں.  جو  برگر فیملیوں والے سیکولر ٹائپ لوگ ہیں وہ  گھومنے پھرنے سوئٹزرلینڈ وغیرہ جاتے ہیں اور وہاں تصویریں نکالتے ہیں اور  'اللہ والے' انہی پیسوں سے حج عمرے پہ چلے جاتے اور پھر روزہ رسول کے پاس اور خانہ کعبہ کے بالکل سامنے کھڑے ہوکر تصاویر بناتے ہیں اور ہر اینگل سے بناتے ہیں..یہ تصاویر بھی مقدس ہوتی ہیں ان کا وہ برگری کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں ؟ کہاں  کافروں کے ملک میں کسی برف کے ٹیلے کے پاس کھڑے ہوکر بنائی گئی تصویر اور کہاں وہ تصویر جو خانہ کعبہ  اور روزہ رسول جیسے مقدس مقام کے پاس بنائی گئی ہو.. !! 
مسلمان اس تصویر کا مقام جانتے ہیں اس لیے جب بھی  وہاں جاتے ہیں خوب تصویریں بناتے ہیں. کچھ دیوانے تو ایسے ہیں کہ کسی  اور کام میں بالکل ٹائم ضائع نہیں کرتے ، ہر وقت اور ہر جگہ کی بناتے ہیں.  اگر انکی تصاویر کو آپس میں ترتیب سے جوڑا کر تیز فارورڈ کیا جائے تو پورے سفر کی مووی دیکھنے کی سعادت بھی نصیب ہو سکتی ہے. 
ایسا نہیں ہے کہ انہیں  سوئٹزرلینڈ وغیرہ پسند نہیں ہیں بلکہ  انکا  رزق حلال ہے اور یہ اس سے بھرپور فائدہ  اٹھانا جانتے ہیں. کوئی متعصب ہی داد نہ دے گا اس فہم کی کہ یہ اک ٹکٹ میں دو کام کرتے  ہیں، تمام لوازمات کے ساتھ سیر کا مزہ بھی لے لیا اور ثواب بھی پکا اور گریبی میں مذہبی ،حاجی وغیرہ ہونے کا لقب بھی مل گیا اسکے علاوہ جو تصاویر نکلوائیں انکا ثواب علیحدہ.   اس مہنگائی کے دور میں ہر کوئی حج عمرے پر جا نہیں سکتا. یہی تصاویر ہی ہیں جو عاشقوں کی پیاس بجھانے میں استعمال ہوتی ہیں جب حرم سے فیس بک پر اپ لوڈ ہوتی ہیں تو نورانیت بھی انکے سات اپ لوڈ ہوجاتی ہے ، اگرتھوڑی سی مشہور شخصیت کی ہوں تو پھر تو سونے پر سہاگہ ہوجاتا ہے،   صدقہ جاریہ کی صورت اختیار کر لیتی ہیں  انکو لائیک کرنے پر اک نیکی اور ہر شئیر پر دو  نیکیاں ملتی ہیں.  ایسی نفع والی چیز  پر سارا حج عمرہ قربان. . .نمازیں اور درود تو گھر میں بھی پڑھے جاسکتے ہیں لیکن گھر میں حرم اور مسجد نبوی کے پاس کھڑے  تصاویر کیسے بنائیں.. . ?
اتنا کرایہ لگا کر آئے،  کون جانے ہے کہ یہاں آنے کے لیے پیسے کیسے جمع ہوئے، بیوی،  بچوں اور اپنی ضروریات کو کتنا محدود کیا اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے یہاں آکر دو کپڑے اوڑھے بیٹھے ہیں. کیا یہ کم عبادت ہے ؟  اگر ایسا کچھ نہ کیا جائے ،یکسو ہو کر صرف عبادت ہی کر لی جائے، آو زاریاں اور رو رو کر معافیاں  مانگ لی جائیں تو کون بندہ دیکھے ہے؟  کس کو کیسے پتا چلے گا کہ ہم کہاں گئے تھے اور وہاں کیسی مقدس جگہوں پر جانے کی ہمیں سعادت نصیب ہوئی تھی؟ ویسے بھی یہ کوئی غلط کام نہیں ، دین کی اتنی فہم تو ہم بھی رکھتے ہیں، پرانے قدامت پسند مولویوں کو پتا نہیں اس میں کیا برائی نظر آئی تھی آج کے علماء نے اس کی اجازت دی ہوئی ہے.  ہماری کئی مولویوں سے  دوستی ہے انہی سے یہ مسائل سنے ہیں . اس سفر میں بھی کچھ مسائل پیش آئے، واپس جاکرانکے بارے میں بھی راہنمائی لینے کا ارادہ ہے. اک بات جو بہت محسوس کی پوچھنی ہے  وہ یہ کہ بڑے بتاتے تھے کہ وہاں روضہ رسول پر اور حرم کے سامنے   تو حالت ہی بدل جاتی ہے، بندہ دیوانہ ہو جاتا ہے،  بے ساختہ آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو جاتے ہیں.... ہمیں تو ایسا کچھ بھی محسوس نی ہوا نا  ہی وہاں کسی ایسے پر نظر پڑی....معلوم نہیں  ایسا کیوں ہے..... ؟؟!!!.

7 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

آپ کی بات صحیح ھے آج کل یہ کام صرف دولتمند لوگ کر سکتے ہیں غرین آدمی تو آٹے دال میں پورا ھے ۔۔۔۔۔ نوجواں آجکل موبایل کیمرہ سے تصاویر یا ویڈیو بنا کر کم خرچ بالا نشین وال کام کرتے ہین

عدنان مسعود نے لکھا ہے کہ

بہت عمدہ و بروقت تحریر، حسب حال۔
یادگاری تصاویر و خشوع باہمی ضدین تو غالبا نہیں لیکن موقع و محل کا خیال بہرطور لازم ہے۔ دور نہیں کہ مساجد میں 'چیک ان' ادعاے اتقا کا جز لاینفک ٹھرے گا۔

Unknown نے لکھا ہے کہ

mohammad khalil @
تبصرے کا شکریہ۔ شاید آپ تحریر میں موجود طنز کو نہیں سمجھ پائے۔
عدنان مسعود @
شکریہ۔ آپ کا تبصرہ ہمارے لیے سند کی حیثیت رکھتا ہے۔
آپ نے ٹھیک لکھا۔ایک دو یادگاری تصویرمقدس مقامات اور عبادت والی جگہوں سے ذرا ہٹ کے نکال لی جائیں تو مسئلہ نہیں ،سوشل میڈیا پر عجیب ٹرینڈ دیکھنے کو ملا، حج عمرے کے ایک ایک مقام پر تین تین تصاویر کھنچوانا اور پھر پوری پوری البمز کا وہیں حرم میں بیٹھ کرفیس بک پر اپ لوڈ کرنا بھی ہم نے دیکھا ہے ۔خصوصا جو لوگ سعودیہ میں رہتے ہیں انہوں نے ان مقامات کو بادشاہی مسجد، فیصل مسجد کی طرح کا پکنک پوائنٹ بنا ہوا ہے۔ایک صاحب کو دیکھا انہوں نے حجر اسود کے پاس، کعبہ کے سامنے، روضہ رسول کے پاس، آب زم زم کے پاس ا ور طواف کرتے ہوئےان سب انتہائی رش والے مقامات پر بھی اپنی تین تین تصاویر نکالوائی ہوئی تھیں۔ اب ایسے حج عمرے میں کیا خشوع نصیب ہوا ہوگا۔۔ ٹی وی، تصاویر وغیرہ سے جو فتنے برپا ہوتے نظر آرہے ہیں بعض اوقات ان علماء کی فراست کو داد دینے کو دل کرتا ہے کہ انہوں نے انہیں ٹھیک ہی حرام قرار دیا تھا۔۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

Muqdas maqamat k ilawa muqdas safar bhi ab is sy mehfoz nhi rhy Ramzan sharif main main safr pr tha tu wapsi wadi-e-naran,kaghn ki traf sy thi hamry sath gari main aisi tableeghi jamaat bhi thi jinhon ny tasweerain bnay ka pora intazam kr rakha tha aur gari rukwa kr photo bnay gy tu us waqt had sy ziada afsoos howa harm main tu chalin ham jaisy jahil log hoty hain magr jamaat main baqool un k aik mufti sab bhi thy
jo khud bhi un k sath photo banwa rhy thy is sy ap sochain aam log kia ta'sur lain gy
sorry bat lambi hogi Allah amal ki taufeeq dy
M.Awais

noor نے لکھا ہے کہ

ایک بات جو میں محسوس کر رہا ہوں کہ آجکل کے فوٹو گرافی کی نہوست سے یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ بیت اللہ اور روضہء اقدس سے جو پہلے محبت تھی - اس کی عظمت تھی - اس کی وقعت تھی اس میں کمی آ رہی ہے ۔ ۔ ۔ کہ اب ہر ایک کے موبائیل اور کمپیوٹر میں ان مقامات کے مخلتف طرز کی تصاویر ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔
مجھے یاد ہے کہ میں نے زندکی میں پہلی دفعہ ٹی وی پر حرم کی تراویح کا منظر دیکھا تھا تو میرا وجود پوری طرح لرز گیا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مگر آج وہ کیفیات نہیں بنتی ۔ ۔ ۔

اللہ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں ان مقامات کے تقدس کا احترام باقی رکھنے کی توفیق نصیب کرے ۔ آمین

جزاک اللہ ۔ ۔ ۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

دراصل تصویری تقطہءنظر زمانہ بدلنے کے ساتھ بدل گیا ہے ۔ ۔ ۔ اب تصاویر کا اور دیگر سوشل ذرائع کا مقصد اپنی ذات کی تشہیر اور نفس پسندی کی تسکین ہے ۔ ۔ ۔ پہلے تصویر کشی کا مقصد یادگار لمحات کو محفوظ کرنا تھا۔ تصاویر کھینچ کر البم بنائے جاتے تھے اور بعد ازاں دیکھے جاتے ۔ ۔ ۔ اب تو تصویر لیتے ہی فیس بوک یا دیگر مسنگرز پہ ڈال دئیے جاتے ہیں
اور حرمین کے لئے احساسات کی بات کا معاملہ تو دل کا ہے۔ ۔ ۔ جیسی کسی کے دل کی کیفیت ہوگی اُسی طرح وہ اللہ سے اپنے تعلق کو محسوس کرے گا۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

جو گناہ عام ہو جائے تو اسکی نفرت دل سے نکل جاتی ہے اور اسکا ارتکاب آسان ہو جاتا ہے۔ امت کو اس پر انتباہ کے لئے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔۔۔ ہر مذہبی بلاگر کو اس میں حصہ ڈالنا چاہئے۔۔۔
تصویر کشی پر وعیدوں پر مشتمل تحریر۔۔۔http://hukmeazaan.wordpress.com/2014/09/09/photography/

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔