منگل، 24 اپریل، 2012

عقلیات اور فلسفہ کےموضوع پر چند مشہورترین کتابوں کی کولیکشن

اسلام کا پہلا دور وحی کا تھا اور لوگوں نے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا،  ان کے سامنے دن رات قرآن نازل ہوتا تھا  اس لیے وہ  لوگ عقلی  دلائل و براہین کا مطالبہ کے بغیر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو  بغیر چوں و چراں  کیے  پورے یقین سے قبول کرلیتے تھے، دوسرا  دور  تبلیغ کا آیا پوری دنیا میں اسلام پہنچا ، تیسرا دور قرآن و حدیث سے مسائل فقہ اخذ کرنے کا آیا، حدیث اور فقہ پر نا صرف مکمل تحقیق کی گئی بلکہ ان کی  تدوین بھی کی گئی،  چوتھا دور تقریبا ہارون رشید کے زمانے میں شروع ہوا جب یونانی اور دوسرے غیر عربی  علوم کا  عربی میں ترجمہ کرنا شروع کیا گیا، یونانی علوم، منطق وفلسفہ وغیرہ کو عربی زبان میں منتقل کیا گیا، اس دوران یونانی فلاسفروں کی عقلی بحثیں اور شکوک و شبہات سامنے آئے،  انکی عقلی  بحثوں کے سامنے کچھ مسلمان علما بھی پھسلتے گئے ، اس عقلی فتنہ نے کس طرح تباہی مچائے رکھی اس پر کچھ بات میں اپنے بلاگ پر یہاں  تھریڈ کے شروع میں  کرچکا ہوں۔ ان علم الکلام کی بحثوں کے نتیجے میں اسلام میں کئی قسم کے عقلی تشریحی  بنیاد پراعتزالی فرقے بھی بنے، ہر چیز اور مسئلہ  میں عقل کے گھوڑے دوڑائے گئے اور  اس وسیع موضوع  پر کافی کچھ لکھا گیا، جب فتنہ کا زور بڑھا تو   مسلمان علما نے اس موضوع کی طرف بھی  بھر پور توجہ دی اور معتزلہ کے ہرعقلی اشکال کا جواب دیتے گئے، جس کے نتیجے میں  یہ معدود ہوتے گئے، بعد میں انکے اشکالات مغربی فلاسفروں نے اپنی کتابوں میں کاپی کیے اوراب  مسلمان ملکوں میں انکے شاگرد  نام نہاد روشن خیال پروفیسر، ڈاکٹر، ضمیر فروش خود ساختہ علما اور  مکی جیسے بلاگر عوام کو الجھانے کے لیےجاٹ رہے ہیں، ہمارے  لوگ اس یک طرفہ بحث کو سنتے پڑھنے کے بعد اس کا اسی طرز میں عقلی جواب نہ پاکر  کنفیوز رہتے ہیں، اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگوں کو اچھے علما میسر ہی نہیں جو انکی راہنمائی کریں اور بہت سے لوگ سستی کی وجہ سے علما سے نہیں پوچھتے اور بہت سے لوگوں کی اس موضوع پر علما سے تحقیق نہ کرانے کی  وجہ ایک یہ بھی ہے کہ اس دور میں علما سوء کو سامنے رکھ کر  علما کے خلاف ایک مسلسل پراپیگنڈے کے بعد سارے اسلامی علوم اور تحقیق کو ہی مشکوک بنا دیا گیا ہے، آج  اپنے طور پر تحقیق کرنے والا نوخیزمحقق  معتزلہ کی  اس بحث کو پڑھ کر سوچتا ہے کہ  یہ اتنی عقلی، سائنسی باتیں ہیں ان  کا جواب یہ دو ٹکے کے جاہل مولوی  کیسے دے سکتے ہیں ، ان کو تو فرقہ واریت اور فتوے لگانے سے ہی فرصت نہیں ملتی ،  یہی  بے اعتمادی بہت سے لوگوں کو  ان  بحثوں میں نہ صرف الجھائے رکھتی ہے بلکہ وہ ایمان و اعمال کو چھوڑ کر دہریت کی  لائن کی طرف چل پڑھتے ہے۔ 
حقیقت یہ ہے کہ  دینی اور دنیاوی احکام اور انکی حکمتوں پر اٹھائے گئے ہر قسم کے اشکالات کا ہر دور کے مسلم علما  نےنا صرف جواب دیا بلکہ   حجت تمام کی ہے۔ آج انکی اس موضوع  پر ہزاروں کتابیں موجود ہیں ،  میں ان  چند اہم کتابوں کے لنک دوں گا  جن  میں عوام کی  سمجھنے کی صلاحیت  کو سامنے رکھتے ہوئے مختلف طریقے سے اہم موضوعات پر بات کی گئی ہے ۔

مولانا مناظر احسن گیلانی رحمۃ اللہ علیہ  جنہوں نے تدوین فقہ، تدوین حدیث  اور دوسرے  اہم موضوعات پر  مشہور تحقیقی مقالے اور کتابیں لکھی  ہیں'  کی الدین القیم کے نام سے اس موضوع پر بہترین کتا ب ہے ۔ یہ دراصل مولانا کے عثمانیہ یونیورسٹی  میں دیے گئے لیکچروں کا مجمومہ ہے ، اس میں   مولانا نے ابتدائے کتاب میں فلسفے کے چار مشہور سکولوں کے افکار علمی کا تجزیہ فرمایا، پھر ان حقائق غیبی کی گرہ کشائی میں فلسفہ کےعجز ونارسائی اور درماندگی و بیچارگی کی دل نشین الفاظ میں تفصیل بیان کی اور بتایا کہ مغرب کے وہ فلسفی جو  اب سے تین ہزار سال پیشتر کے حکیم دیم قراطیس کے تھوکے ہوئے لقموں کو پھر سے چبا رہے ہیں اور ان مسائل میں اس کے پیدا کردہ شک وارتیاب اور انکار و بے اطمینانی کے مقلد محض ہیں ، کن کن راہوں اور کتنی چال بازی سے دین و ایمان کی سنگین عمارت میں نقب لگانے کی کوشش کرتے ہیں ، مولانا نے ان تمام تمہیدی امور کو بیان کیا ہے جو اصل مسائل کو سمجھنے اور ان مسائل میں دین و ایمان کے فیصلے  کی اہمیت وعظمت کے آگے سر تسلیم خم کردینے میں پڑھنے والوں کی پوری مدد کرتے ہیں  اور ان ہی صفحات میں علم ووہم کے فرق، انسان کے علمی ذرایع، عقل کا حواس سے تعلق، روح و مادہ کی حقیقت ، ان کے متعلق مختلف ارباب فکر کے اختلافات اور آخر میں اس سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان الجھے ہوئے مسائل کے حل کی  فطری اور بہترین راہ کیا ہے۔


Read Online  /   Download
  ڈاؤنلوڈ کرنے کیلئے رائیٹ کلک کرکے سیو ایز کردیں


علم الکلام اور فلسفہ  پر  مولانا ادریس کاندھلوی صاحب کی کتاب 'علم الکلام' بہت مدلل اور عام فہم ہے ۔ اس میں  مذہب اسلام،  توحید، حدوث عالم، حدوث مادہ و روح، صفات باری تعالی اور مسئلہ تقدیر پر معتزلہ  کے عقلی  اشکالات، جبر اور اختیار،  رسالت، قیامت ، حیات آخرت، ملائکہ وشیاطین ،  مسئلہ نجات وغیرہ کے متعلق پیدا کیے گئے وساوس اور اشکالات کے عقلی ،  مدلل اور عام فہم جواب دیے ہیں اور سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔


Read Online  /   Download


اسلام کی تعلیمات کی عقلی وجہ اور حکمت کے موضوع پر  مولانا اشرف علی تھانوی صاحب نے بھی ایک  کتاب " احکام اسلام عقل کی نظرمیں " لکھی  ہے،  جو میں پہلے بھی   اپنے بلاگ پر یہاں دے چکا ہوں۔

Read Online  /   Download




مولانا کی ایک اور کتاب اشرف الجواب ہے جس میں مستشرقین ، مغرب زدہ  مسلمان طبقہ اور فرقہ باطلہ کے اسلام کے متعلق سات سو سے زائد  اعتراضات و شبہات کے عقلی و نقلی ، جامع اور دلچسپ جوابات دے گئے ہیں۔

Read Online  /   Download


پچھلے چند صدیوں میں  عقل،  فلسفہ اور اسراردین  کے  موضوع پر سب سے بہترین کتاب شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی حجتہ اللہ البالغہ ہے ۔ مولانا ابو الحسن علی صاحب ندوی رحمہ اللہ اس کتاب کے متعلق تحریر فرماتے ہیں
۔'' شاہ صاحب کی یہ مایہ ناز تصنیف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ان معجزات میں سے ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے امتیوں کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے، اور جن سے اپنے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعجاز نمایاں اور اللہ کی حجت تمام ہوئی''۔

کتاب کے مقدمہ میں بھی  اس طرف اشارہ ہے کہ  شاہ صاحب رحمہ اللہ کو ادراک ہوگیا تھا کہ آگے عقلیت پسندی کا دور شروع ہونے والا ہے، جس میں احکام شریعت کے متعلق اوہام وشکوک کی گرم بازاری ہوگی۔ اسی خطرہ کا سد باب کرنے کے لئے آپ نے یہ بے نظیر کتاب لکھی ہے۔ اس میں آپ نے تعلیمات اسلام کو مطابق فطرت اور احکام دینی کو مبنی برحکمت ثابت کیا ہے۔ ہر حکم الٰہی اور امر شریعت کے اسرار ومصالح نہایت بلیغ اور مدلل انداز میں بیان فرمائے ہیں۔ جس سے ایک طرف تو متشککین اور مترددین کے شکوک وشبہات کا ازالہ ہوجاتا ہے اور دوسری طرف معترضین کے اسلام پر معاندانہ اعتراضات کا منہ توڑ جواب مل جاتا ہے۔ مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ اپنی سرگذشت میں فرماتے ہیں:
 ۔ '' میں اپنی زندگی میں کسی بشر کی کتاب سے اتنا مستفید نہیں ہوا، جس قدر کہ اس کتاب سے خدا نے مجھے فائدہ پہنچایا۔ میں نے اسلام کو ایک مکمل اور مرتبط الاجزاء نظام حیات کی حیثیت سے اس کتاب ہی سے جانا ہے۔ دین مقدس کی ایسی بہت سی باتیں جن کوپہلے میں صرف تقلیداً مانتا تھا، اس جلیل القدر کتاب کے مطالعہ کے بعد الحمد للہ میں ان پر تحقیقاً اور علی وجہ البصیرت یقین رکھتا ہوں ''۔

 علاوہ ازیں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قدس سرہ  اپنی کتاب 'احکام اسلام: عقل کی روشنی'  جس کا اوپر میں نے لنک دیا  ہے'  میں  شاہ صاحب کی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں کہ: 
۔'' اس مبحث میں ( یعنی مصالح عقلیہ کے بیان میں) ہمارے زمانہ سے کسی قدر پہلے زمانہ میں حضرت مولانا شاہ ولی اللہ صاحب حجة اللہ البالغہ لکھ چکے ہیں ۔ سنا ہے کہ ترجمہ اس کا بھی ہوچکا ہے۔ مگر عوام کو اس کا مطالعہ مناسب نہیں کہ (اصل کتاب) غامض زیادہ ہے( یعنی صرف ترجمہ سے کتاب سمجھ میں نہیں آسکتی )۔

 اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے  مولانا سعید احمد پالنپوری صاحب  نے اس کتاب کی شرح لکھی ، انہوں نے پہلے  یہ کتاب  دارالعلوم دیوبند میں کئی  سال پڑھائی پھر اس کو سمجھنے سمجھانے میں جو جو نکات انکے سامنے آتے گئے  اسکو جمع کرکے انہوں نے اس کی شرح پر مستقل ایک کتاب ترتیب دی ، اب  یہ عوام کے پڑھنے اور سمجھنے کے قابل ہے اور  بہت مزے دار اور سلیس زبان میں ہے۔ہمارے ایک دوست نے اس کتاب کا مکمل تعارف اور شرح کے  انداز پر  لکھا ہے، انکی تحریر یہاں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

Read Online  /   Download



مکمل تحریر >>