پیر، 17 اکتوبر، 2011

فکر بالغ نہیں تو عزم جواں کو کیا کرنا



فکر بالغ نہیں تو عزم جواں کو کیا کرنا
کردار و عمل نہ ہو تو زور بیاں کو کیا کرنا

پہچان کے بغیر علم کا سمندر بھی لاحاصل ہے 
اپنا آشیاں ہی بکھر جاتے تو کہکشاں کو کیا کرنا

گر قدم ہی ڈگمگانے لگیں تلاش منزل میں 
پھر آہ و زاری کو اور لب پہ فغاں کو کیا کرنا

گریبان اوروں کے مت دیکھ تلاش اپنا گوہر کر 
جو دشمن بنے خود اپنا تو پاسباں کو کیا کرنا

زندگی کا مقصد ہی جو گنوا بیٹھے اپنے ہاتھوں سے 
بلند پرواز ہی نہ ہو تو اونچے آسماں کو کیا کرنا

تاریخ کے یہ اوراق ہیں واسطے نصیحت کو تیری 
راہ جس سے نہ ملے اس داستاں کو کیا کرنا

جب تڑپ ہی نہ رہے جو مطلوب تھی دل و جگر کو 
جو لاتعلق امت سے رہے اس مسلماں کو کیا کرنا



2 comments:

عبداللہ نے لکھا ہے کہ

جو لاتعلق امت سے رہے اس مسلماں کو کیا کرنا

کیا بات ہے بھائی، کیا میں اسے اپنے بلاگ پہ لگا سکتا ہوں۔ آپ کی اس پوسٹ کے حوالے کے ساتھ؟

Unknown نے لکھا ہے کہ

عبداللہ بھائی دیر سے رپلائی کرنے پر معذرت
آپ اس بلاگ کی تحریروں کو جہاں چاہیں استعمال میں لا سکتے ہیں۔
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔