ہفتہ، 1 اکتوبر، 2011

ایم کیو ایم کا مکروہ چہرہ

  ہمارے ہمسائے میں ہفتے پہلے نئے کرایہ دار آئے، نہایت شریف اور سلجھے ہوئے لوگ ہیں ان کے ایک بیٹے کا نام کاشف ہے ، کاشف سے کل پہلی دفعہ میری ملاقات ہوئی۔ اس سے میں نے کاروبار کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ اسلام آباد کی ایک مارکیٹ میں کپڑے کی دوکان ہے، پہلے کراچی میں رہتے تھے وہاں بھی ہمارا کپڑے کا بہت اچھا کاروبار تھا، تین سال پہلے یہاں شفٹ ہوئے ہیں۔ میں نے تفصیل پوچھی تو پتا چلا کہ ان کا گھرانہ بھی  اس دہشت گرد تنظیم کا ڈسا ہوا ہے، اس نے بتایا کہ ہم بیس سال کراچی میں رہے ہیں، وہاں والد صاحب کی اس کاروبار سے اچھی آمدن تھی، چند سالوں سے  ایم کیو ایم والوں نے بہت تنگ کرنا شروع  کیا ہوا تھا،  ہم مجبورا انہیں ہر مہینے  بھتہ بھی دیتے تھے اور قربانی کی کھالیں، فطرانہ وہ ہم سے زبردستی لے جاتے تھے، جو واقعہ  اسلام آباد شفٹ ہونے کی وجہ بنا وہ یہ ہے  ایک دن میں  گھر آیا تو میرے چھوٹے دونوں بھائی غائب تھے، آگے پیچھے پتا کیا کچھ معلوم نہیں ہوا، میں سخت پریشانی میں تین گھنٹے پھرتا رہا، رات کے بارہ بج گئےاور  بھائی گھر نہ آئے، گھر والے بھی سارے پریشان کہ پتا نہیں کہاں چلے گئے،  ان کا تعلق کسی سیاسی تنظیم سے بھی نہیں تھا اور نہ انکی رات کو باہر گھومنے پھرنے کی عادت تھی۔  آخر رات کے ایک بجے وہ  دونوں  خود گھر آگئے، اور بتایا کہ ایم کیو ایم والے اپنے جلسے میں زبردستی لے گئے تھے اور جلسہ میں بٹھائے رکھا، آتے ہوئے  انہوں نے ہمیں یہ دھمکی بھی دی ہے کہ آئندہ  تم دونوں کو اس طرح ایم کیو ایم کے جلسوں میں لانا نہ پڑے اگر خود جلسوں میں نہ پہنچے تو پھر تمہیں دوبارہ گھر جانا نصیب نہ ہوگا۔۔۔۔۔ والد صاحب نے اسی دن فیصلہ کرلیا کہ  ہم نے اب یہاں نہیں رہنا اور دو مہینے میں وہاں سے کاروبار کی کلوزنگ کی اور اسلاآباد شفٹ ہوگئے ،  یہاں بھی کپڑے کا کاروبار شروع کیا ہے ، شروع میں پریشانی رہی ، اب اللہ کا شکر ہے کہ گزارہ چل رہا ہے۔

مجھے یقین ہے کہ ایم کیو ایم کے جلسوں میں رش اور انگلینڈ میں بیٹھے مسخرے کے ٹیلی فونک خطاب میں معزز لوگوں  کی  موجودگی  کا بھی  یہی راز ہے،  انہیں بھی اپنے اور اپنے گھر والوں کی جان عزیز ہوگی۔
اس جماعت  کی بدمعاشیوں کے متعلق ویسے بھی  تقریبا روز ہی اخبارات اور ٹیلی ویژن پر چلنے والی خبریں نظر سے گزرتیں رہتیں ہیں کہ کس طرح یہ  غنڈہ گرد جماعت بھتہ خوری، بدمعاشی اور قتل و غارت  سے کراچی  کے لوگوں کا جینا دوبھر کیے ہوئے۔  اب تو یہ بات مشاہدہ میں بھی ہے کہ  اس جماعت کا وجود صرف لوگوں کے غصب کیے ہوئے مال کی وجہ سے قائم ہے اور یہ جماعت  اقتدار میں رہے بغیر  چل ہی نہیں سکتی، مشرف دور کی اور موجودہ  استعفوں کی سیاست اس بات کی گواہ ہے۔

11 comments:

UncleTom نے لکھا ہے کہ

بنیاد پرست بھائی میں نے یہ ہی بات پہلے کہی تھی تو ایک بلاگی آنٹی اپنے آقا کے دفاع کے لیے مجھے جھوٹا ثابت کر رہی تھیں ۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

مکروہ ہوتا ہے درست کر ليجئے

باقی جو آپ نے لکھا ہے "ويکھدا جاندا رہ"۔

ميرے پھُپھی زاد بھائی اپنے بيوی بچوں سميت کراچی ناظم آباد ميں اپنا پچاس سالہ کارو بار چھوڑ کر بھاگے تھے اور چھُپتے چھپاتے تين دن ميں لاہور پہنچے تھے جس کے بعد نان و نُفقہ کيلئے کئی سال خجل خوار ہوتے رہے تھے

Unknown نے لکھا ہے کہ

انکل ٹام صاحب اس عورت کا تو کام ہی موٹے میاں اینڈ کمپنی کا دفاع کرنا ہے۔

افتخاربھائی تصحیح کرنے کا شکریہ۔

شازل نے لکھا ہے کہ

اس ملک پر طرح طرح کی بلائیں نازل ہوتی رہتی ہیں

سعد نے لکھا ہے کہ

خدا ایسے حرامزادوں اور ان کے چیلوں چانٹوں سے ہمیں محفوظ رکھے۔ آمین

darvesh.khurasani@yahoo.com نے لکھا ہے کہ

چالیس دن کراچی میں گذارے ،لیکن اس سانڈ کی نحوست کے سبب سب امیر و غریب پریشان تھے، ہماری گاڑی کے سامنے ایک بے گناہ کو قتل کیا۔

انکی اخلاقی ترقی بھی دیکھی کہ جگہ جگہ سیاست دانوں کو کُتے کا اعزاز دیا تھا۔

Unknown نے لکھا ہے کہ

تازہ ثبوت ایم کیو ایم اقتدار میں رہے بغیر نہیں چل سکتی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/07/110718_mqm_returns_zs.shtml

ارتقا حیات نے لکھا ہے کہ

کوئی کم ہے تو کوئی زیادہ بڑا
پرہیں سب لٹیرے

گمنام نے لکھا ہے کہ

only MQM is ... and I ask to u all what about ANP????????
have u any word , say only truth

گمنام نے لکھا ہے کہ

حدیث نبوی ہے کہ قیامت سے پہلے یعنی نزولِ دجال سے پہلے 70چھوٹے دجال ظاہر ہونگے۔ ہمارے بھگوڑے بھاءی بھی ان دجالوں میں سے ایک ہیں۔ دیکھا جاے تو کراچی کے سب نہیں مگر اکثریت کے اعمالِ بد کی سزا انہیں اس دجال کی صورت میں ملی ہے۔ یہ منافق، فاسق اور فاجر ترین شخص ہے اس ملک کا۔

دعا نے لکھا ہے کہ

ممیں خود دیکھ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں کہ اس مسخرے کی باتیں سننے کے لئے یہ عوام کہاں سے جمع ہو گئی اچھا تو یہ راز تھا مجھے پہلے سے شک تھا ۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔